📘 ماں کا راز
✍️ تحریر: احمد موز صدیقی
باب 6: حافظ نعمان
نایاب خوفزدہ ہو کر واپس دربار آئی اور حافظ نعمان سے سب کچھ بتایا۔ وہ خاموش رہے، پھر آہستہ سے بولے:
"تم صرف بیٹی نہیں… تم ایک دروازہ ہو۔ جنّات اور انسان کے بیچ کا دروازہ۔"
نایاب کا جسم لرز گیا۔
حافظ صاحب نے خاص روحانی تربیت شروع کی۔ نایاب کو وضائف دیے گئے، دم، مراقبہ، قرآن فہمی، اور دعائیں۔ ہر رات وہ بنگلے کے خواب دیکھتی، جہاں سائے اور چہرے اسے پکار رہے ہوتے۔
ایک رات، نایاب کی آنکھوں سے خون بہنے لگا — حافظ صاحب نے دم کیا، اور پہلی بار جنّنی کی آواز سنی گئی:
"ہمیں روک نہیں سکتے… اقبال اب زندہ ہے… تم اس کی اولاد نہیں، شکل ہو!"
باب 7: خوابوں کی دنیا
نایاب مکمل روحانی بیداری کے مقام پر پہنچی، جب وہ اچانک تین دروازوں والے خواب میں داخل ہوئی۔
-
پہلا دروازہ — ماں، جوان رخسانہ، جو اقبال کے ساتھ کالے عمل میں مصروف ہے۔
-
دوسرا دروازہ — اقبال ایک عظیم جنّ کے سامنے جھکا ہوا، قربانی کا وعدہ کرتے ہوئے۔
-
تیسرا دروازہ — نایاب، جو سفید لباس میں کھڑی ہے، اور اُس کے گرد سیاہ لپیٹتے ہاتھ ہیں۔
ایک سایہ کہتا ہے:
"قبول کر اپنی اصل، یا مٹ جا۔"
نایاب چیختی ہے:
"میں انسان ہوں! میں نور ہوں! میں قربانی نہیں، روشنی بنوں گی!"
دروازے بند ہو جاتے ہیں۔ خواب ختم نہیں ہوتا، مگر نایاب کی آنکھ کھل جاتی ہے… بدل چکی ہے وہ۔
باب 8: آخری لڑائی
نایاب اب مکمل تیار تھی۔ اس نے سفید لباس پہنا، قرآن اپنے سینے سے لگایا، اور حافظ نعمان کے ساتھ بنگلے پہنچی۔
بنگلہ اب سانس لے رہا تھا — دیواریں جنبش میں، دروازے کھلے، اور زمین پر نقش تازہ ہو رہے تھے۔
اقبال کا سایہ نمودار ہوا:
"تو آئی ہے؟ وارث بننے؟ یا فنا ہونے؟"
نایاب نے دائرے کے بیچ قرآن رکھا، اور سورہ ابراہیم کی آیت پڑھی:
"وَقَدْ مَكَرُوا۟ مَكْرَهُمْ وَعِندَ ٱللَّهِ مَكْرُهُمْ ۖ وَإِن كَانَ مَكْرُهُمْ لِتَزُولَ مِنْهُ ٱلْجِبَالُ"
اقبال کی روح تڑپنے لگی۔ جنّاتی سائے چیخنے لگے۔ بنگلہ جلنے لگا۔ نایاب نے چیخ کر کہا:
"میں تجھے ختم کرتی ہوں، اپنے لہو سے نہیں… اپنے ایمان سے!"
روشنی چھا گئی۔ سایہ ختم۔ بنگلہ راکھ۔
باب 9: نئی زندگی
نایاب دربار لوٹی، خاموش، مگر آزاد۔ رخسانہ جیل میں انتقال کر چکی تھی۔ اُس کی آخری تحریر:
"بیٹی، تو نے میرا گناہ دھو دیا۔ اللہ تیرا حافظ۔"
نایاب نے "نورِ نجات" کے نام سے ادارہ بنایا، جو اُن عورتوں اور بچوں کے لیے تھا جو ماضی کے سایوں کا شکار تھے۔
باب 10: اختتام — ماں کا راز
بنگلہ راکھ ہو چکا تھا، مگر اس کی دیواروں سے ایک پینٹنگ بچ گئی — رخسانہ کی تصویر… مگر اب اس کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں۔
نایاب نے آخری بار اُسے دیکھا، اور آہستہ سے کہا:
"امی، اب سب ختم ہو گیا۔"
ہوا میں ایک سرگوشی ابھری:
"نہیں بیٹی… اندھیرے کبھی ختم نہیں ہوتے، روشنی کو جیتنی پڑتی ہے… ہر بار۔"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں